لیکھنی روزآنہ مقابلہ ۔غزل
راستہ کوئی نہیں راہ نما کوئی نہیں ۔
اس جگہ میں ہوں جہاں میرے سوا کوئی نہیں ۔
ظلم پر ظلم کرو صاحبِ مسند ہو تم ،
ہاں مگر یہ نہ سمجھنا کہ ۔مرا کوئی نہیں ۔
تمکو تنہائی سے ملنا ہے ،،مرے گھر آنا ،
اسکا بھی میری طرح میرے سوا کوئی نہیں ۔
آپکی چاراگری ٹھیک ہے ،،افسوس مگر ۔
ہم محبت کے مریضوں کی دوا کوئی نہیں ۔
اب کہ انصار مہاجر کی مدد کرتے نہیں ۔
اور بھی جرم ہیں پر اس سے بڑا کوئی نہیں ۔
موت آئے تو یہ کاندھوں پہ اُٹھا لیتے ہیں ،
ہائے افسوس مگر زندگی کا کوئی نہیں ۔
پیاس ہو دشت ہو اور چشمۓ زم زم پھوٹے ۔
پھر کہو کیسے کہے اپنا خدا کوئی نہیں ۔
دن کہیں رات کہیں خانہ بدوشوں کی طرح ۔
دہر فانی میں بلال اپنا پتا کوئی نہیں ۔
بلال عابد
Mamta choudhary
15-Oct-2022 06:26 AM
بہت عمده
Reply