Belal Abid

Add To collaction

لیکھنی روزآنہ مقابلہ ۔غزل

راستہ کوئی نہیں راہ نما کوئی نہیں ۔
اس جگہ میں ہوں جہاں میرے سوا کوئی نہیں ۔

ظلم پر ظلم کرو صاحبِ مسند ہو تم ،
ہاں مگر یہ نہ سمجھنا کہ ۔مرا کوئی نہیں ۔

تمکو تنہائی سے ملنا ہے ،،مرے گھر آنا ،
اسکا بھی میری طرح میرے سوا کوئی نہیں ۔

آپکی چاراگری ٹھیک ہے ،،افسوس مگر ۔
ہم محبت کے مریضوں کی دوا کوئی نہیں ۔

اب کہ انصار مہاجر کی مدد کرتے نہیں ۔
اور بھی جرم ہیں پر اس سے بڑا کوئی نہیں ۔

موت آئے تو یہ کاندھوں پہ اُٹھا لیتے ہیں ،
ہائے افسوس مگر زندگی کا کوئی نہیں ۔

پیاس ہو دشت ہو اور چشمۓ زم زم پھوٹے ۔
پھر کہو کیسے کہے اپنا خدا کوئی نہیں ۔

دن کہیں رات کہیں خانہ بدوشوں کی طرح ۔
دہر فانی میں بلال اپنا پتا کوئی نہیں ۔

بلال عابد 

   7
1 Comments

Mamta choudhary

15-Oct-2022 06:26 AM

بہت عمده

Reply